لطیفوں کی دھوم latifay ki dhoom

                 بسم الله الرحمن الرحيم

          بےشک الللہ بہتر رزق دینے والا ہے


              : کچھ باعث تاخیر بھی تھا

ایک بڑے بزنس مین کے انتقال کے کئی دنوں ب جب ان کے دفتری سامان کا جائزہ لیا گیا تو اس میں ایک خط بھی تھا جو پوسٹ ہونے سے رہ گیا تھا۔ ان کی مستعد اور فرض شناس سیکریڑی نے خط پوسٹ کر دیا لیکن خط کے آخر میں تاخیر کی وجہ بیان کرنا بھی بہتر سمجھا۔ اس نے خط کے آخر میں باس کے دستخط سے پہلے یہ لائن ٹائپ کی۔ یہ خط ارسال کرنے میں تاخیر اس لئے ہوئی کہ خط لکھنے کے بعد میرا انتقال ہو گیا تھا۔

 

                                  سعادت مند

 ایک صاحب کا کتا بڑا سمجھدار تھا۔ اسے جو کام کہا جاتا نہایت سعادت مندی سے کرتا ، ایک مرتبہ دونوں پارک میں بیٹھے تھے کہ مالک کے پاس سگریٹ ختم ہو گئے ۔ اس نے سوکا نوٹ کتے کو دیتے ہوئے کہا۔ کتا نوٹ لے گیا اور ایک گھنٹے تک واپس نہیں آیا۔ آخر مالک اس کی تلاش میں نکلا۔ کافی دیر ادھر اُدھر پھرنے کے بعد اس نے دیکھا۔ کتا ایک ریسٹورنٹ میں بیٹھ کر چکن تکہ کھا رہا ہے اور کولڈ ڈرنک وغیرہ پی رہا ہے۔ مالک نے غمزدہ لہجے میں شکوہ کیا ” اس سے پہلے تم نے مجھے کبھی دھوکا نہیں دیا۔ میں نے جو کام بھی کہا تم نے ذمے داری سے کیا جاؤ! ایک پیکٹ سگریٹ لے آؤ اور باقی پیسے لے آنا۔ ۔ یہ آج تمہیں کیا ہو گیا ہے؟“ کتا اطمینان سے بولا : " اس سے پہلے آپ نے کبھی میرے ہاتھ میں پیسے نہیں دیے تھے ناں“۔


                                     : حکمرانی

 ایک بے روزگار نوجوان ایک ریاست کے نواب کے روبرو پیش ہوا اور سات بار جھک کر فرشی سلام کرنے کے بعد ملازمت کی درخوست کی ، نواب صاحب نے عرضی کو الٹ پلٹ کرتے ہوئے پوچھا۔ کیا چاہتے ہو؟“ نوجوان نے ایک دفعہ پھر جھک کر سلام کیا اور کہا۔ جہاں پناہ ! بیکار ہوں۔ نوکری چاہتا ہوں۔“ " کتنا پڑھے ہو؟ " پو چھا گیا۔ حضور گریجویٹ ہوں“۔ گریجوٹ کا بچہ نواب سم خشمگیں نگاہوں سے دیکھتے ہوئے غرائے ۔ صاف صاف کہو کتنی جماعتیں“۔ اونہہ! ساری عمر پڑھتے ہی رہے ہو پھر دیوان سے بولے اسے سرجن بنا دو حضور پہلے والے سول سرجن کا کیا کیا جائے.

دیوان صاحب نے ادب سے پوچھا۔ اسےسیشن حج بنا دو۔ اور حضور پہلے والے کو ۔ اس کو دو سال کے لئے جیل بھیج دو۔


                                  : مقام حیرت

 ایک سرکاری دفتر میں سپرٹینڈنٹ صاحب نے کلرک کو ڈانٹا۔ تم آج پھر لیٹ آئے ہو؟“ سوری سر ! میں آج ذرا دیر تک سوتا رہا۔ کلرک نے معذرت کی۔ " کیا مطلب؟ سپرٹینڈنٹ صاحب کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئیں ۔ گو یا تم گھر پر بھی سوتے ہو“۔



                                   : احتیاط

 ایک صاحب نشہ میں لڑکھڑاتے ہوئے بار سے نکلے تو ایک پولیس مین لپک کر ان کے پاس پہنچا آپ کا ڈرائیونگ کا ادارہ تو نہیں؟ پولیس مین نے اسے گویا باز رہنے کا موقع دیا۔ تو کیا تمہارے خیال میں اس وقت میری حالت اس قابل ہے کہ پیدل گھر جا سکوں؟ ان صاحب نے بُرا مانتے ہوئے الٹا سوال کر دیا۔: دکان کھولی تمہارا بھائی آج کل کیا کر رہا ہے؟“ ”میرے بھائی نے دکان کھولی تھی۔ کیسی چل رہی ہے؟“ معلوم نہیں“۔ کیوں بھائی سے ملاقات نہیں ہوتی ؟“ ہوتی ہے۔ "پھر !" وہ چھ ماہ سے جیل میں ہے۔ اس نے ہتھوڑے سے دکان کھولی تھی۔


                            : ایک سے بڑھ کر ایک

 ایک یہودی، ایک امریکی ، اور ایک برطانوی لندن کے ایک گرجے کی سیر کو گئے ، وہاں اندرونی دیواروں پر ایک جگہ بہت سے ہیرے لگے ہوئے تھے، تینوں جب گرجے سے باہر نکلے تو برطانوی نے کہا۔ اف کتنے خوبصورت ہیرے تھے ، میرا جی چاہتا تھا انہیں دیوار پر سے اتارلوں“۔ امریکی نے کہا۔ میں نے تو ہیرے اتار بھی لئے ہیں۔“

و لیکن اس وقت وہ میری جیب میں نہیں ہیں ۔ یہودی نے اطلاع دی۔



                                     : مقابلہ

 ایک ہوٹل کی انتظامیہ نے اعلان کیا۔ جو شخص سوروٹیاں ایک ساتھ کھائے گا۔ اسے دس ہزار روپے نقد انعام دیا جائے گا۔“ یہ سن کر ایک شخص ہوٹل گیا اور روٹیاں کھانے کا دعوی کیا۔ مقابلہ شروع ہوا۔ وہ آدمی روٹیاں کھا تا رہا۔ یہاں تک کے نوے روٹیاں کھا گیا۔ یہ دیکھ کر ہوٹل والے بڑے پریشان ہوئے ۔ لہذا انہوں نے اسکو ربورڈ پر روٹیوں کی تعداد گھٹا دی ، کافی دیر تک یہی سلسلہ جاری رہا تو وہ شخص چلا اٹھا۔ یہاں بے ایمانی ہو رہی ہے مقابلہ دوبارہ شروع ہوگا۔

 

                                  : نشه

 امریکہ کے ایک شراب خانے میں تین آدمی اس طرح داخل ہوئے کہ دو آدمیوں نے تیسرے شخص کا بازو پکڑ کر گرنے سے سنبھالا ہوا تھا۔ باقی دونوں بھی نشے کے باعث لڑکھڑا رہے تھے۔ ان میں سے ایک آدمی گرتے ہوئے شخص کو فرش پر لٹا کر اس کے برابر کی کرسی پر بیٹھ گیا۔ دوسرا شخص بارٹینڈر کے پاس گیا۔ کیا پیو گے؟“ بار ٹینڈر نے پوچھا۔ اسکاچ اور سوڈا ۔ تمہارا دوست کیا ہئے گا۔ بار ٹینڈر بولا۔ " اسے بھی اسکاچ اور سوڈا دے دو ۔ اور تیسر شخص کو ۔ ا سے کچھ مت دینا۔ کیونکہ وہی ہماری گاڑی ڈرائیو کر رہا ہے۔


                                        : تحفہ

کسی ملک کے بادشاہ نے اعلان

 کروایا کہ مجھے کوئی ایسا پھل لا کر دیا جائے جو مجھے پسند آئے اور اگر پسند نہ آیا تو لانے والے کو ثابت کھانا پڑے گا۔ اس ملک میں تین قومیں آباد تھیں مسلمان ہندو اور انگریز ، سب سے پہلے مسلمان آئے اور فالسے لائے جب بادشاہ کو پسند نہ آئے

 اس نے ثابت کھالئے۔ پھر ہندو آئے اور سیب لائے بادشاہ کو پسند نہ آئے تو ہندو نے سیب کو دیکھا اور ہنسنے لگا پھر ایک دم رونے لگا۔ بادشاہ نے وجہ پوچھی تو جواب دیا کرو اس لئے رہا ہوں کہ سیب کس طرح کھاؤں اور جنس اس لئے رہا ہوں کہ انگریز تربوز لے کر آ رہا ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

pyar ke pal urdu shayri

zakhmi dil shayari urdu dard e dil shayari in urdu

مزاحیہ لطیفے استاد شاگرد کے لطیفے 5 مزاحیہ لطیفے