کٹھے میٹھے لیطفے katay metey latifay

                                     بسم الله الرحمن الرحيم

                           بےشک الللہ بہتر رزق دینے والا ہے


urdu fanny jokes

                                                بری عادت

 لیکن ڈارلنگ ! شوہر نے بے بسی سے کہا۔ اگر ہم نے نی کار خرید لی تو اس کی قیمت کہاں سے ادا کریں گے؟“ بس تم میں یہ بہت بُری عادت ہے ۔ بیوی تنک کر بولی۔ تم ایک وقت میں بہت سارے مسائل جمع کر لیتے ہو“۔

                               

                                               بے وقوف 

 ایک خاتون جن کے گھر نئی نئی دولت آئی تھی ، اس نتیجے پر پہنچیں کہ باذوق کہلانے کے لئے گھر میں نوادرات کا ہونا ضروری ہے۔ وہ نوادرات کی دکان پر پہنچیں تو دکاندار انہیں ایک گلدان دکھاتے ہوئے بولا۔ یہ تقریبا تین ہزار سال پرانا ہے“۔ مجھے بے وقوف بنانے کی کوشش مت کرو، ہن تو ابھی ۱۹۹۰ ء چل رہا ہے اور گلدان تین ہزار سال پرانا کیسے ہو گیا ہے“۔

                           

                                                    احمق

کشتی میں بیٹھ کر مچھلی کا شکار کھیلنے والے ایک شخص نے گھر واپس آتے

ہوئے اپنے ساتھی سے پو چھا۔ " کیا تم نے اس جگہ کو یادرکھنے کے لئے جہاں    بہت سی مچھلیاں تھیں، کوئی نشان لگا دیا ہے؟“ ”ہاں“ اس کے ساتھی نے کہا۔ میں نے کشتی کے بائیں حصے پر کانٹ بنا دیا ہے۔ " کتنے احمق ہو یار! شکاری منہ بنا کر بولا ۔ یہ نہیں سوچا کہ اگر ہم دوسری کشتی میں آئے تو کیا ہوگا۔


                                               پھر کیا ہوا

 ایک پڑوسی نے دوسرے سے پوچھا۔ رات آپ کے گھر سے بڑی ڈراؤنی آوازیں آرہی تھیں کیا بات ہے“۔ در اصل رات میں نے بڑا ڈراؤنا خواب دیکھا۔ جس میں چور میرے گھر گھس آئے ۔ انہوں نے پستول سے مجھ پر فائر کیا اور گولی میری آنکھ میں لگی ۔ میں اٹھ کر سیدھا غسل خانے میں گیا، آئینے میں چہرہ دیکھا تو واقعی ایک بڑا سا سوراخ نظر آیا۔ پڑوسی نے حیرت سے پوچھا۔ ” پھر کیا ہوا ۔ پھر میں نے اپنا منہ بند کر لیا اور سوراخ غائب ہو گیا۔

                     

                                           کوشش رائیگاں

 دو آدمی ایک چھوٹی سی الماری کو اوپری منزل پر لے جانے کی کوشش کر رہے تھے تھوڑی دیر بعد دونوں پسینے میں شرابور ہو گئے۔ لیکن ایک بھی سیڑھی اوپر نہ چڑھ سکے تو ایک نے ہانپتے ہوئے کہا۔ لگتا ہے یہ ہمارے بس کی بات نہیں کہ ہم اسے اوپر لے جاسکیں“۔ اوپر۔ میں تو سمجھا تھا کہ اسے نیچے لے جانا ہے ۔ دوسرے نے چلاتے ہوئے کہا۔


                                                 دوراندیشی

 ہیلو فائر اسٹیشن“۔ جی ہاں ! میں نے حال ہی میں اپنا باغیچہ بنوا کر اس میں بیش قیمت پھول پودے لگوائے ہیں۔ آگ کہاں لگی ہے؟“ کچھ پودے تو بالکل ہی نایاب ہیں۔ میں نے بڑی مشکل سے انہیں حاصل کیا ہے“۔ یہ فائر اسٹیشن ہے جناب ! کسی گل فروش کی دکان نہیں۔ معلوم ہے مجھے۔ ذراغور سے میری بات سنیئے میرے پڑوس میں آگ لگ گئی ہے اور میں نہیں چاہتا کہ جب آپ لوگ آگ بجھانے کے لئے یہاں آئیں تو میرے پودوں اور باغیچے کو کوئی نقصان پہنچا ئیں۔


                                             اور حاجی بھی

 ایک صاحب نہایت پابندی سے مسجد میں پانچ وقت کی حاضری دیا کرتے تھے ۔ لوگ ان کے تقویٰ سے بہت متاثر تھے۔ ایک شخص نے جب انہیں انہماک سے نماز ادا کرتے دیکھا تو اپنے ساتھی سے بولا۔ یہ جو شخص نماز ادا کر رہا ہے۔ نہایت متقی اور پرہیز گار ہے۔ اس پر وہ صاحب نماز توڑ کر بولے ۔ اور جناب ! میں حاجی بھی ہوں“۔

  

                                                مجبوری

 ایک پلازہ کے ایک فلیٹ میں آتشزدگی کی اطلاع پر فائر بریگیڈ کا عملہ پہنچا، عمارت میں بجلی بند ہو چکی تھی ، تاریک راہ داری میں ایک سینئر فائرمین نے زیر تربیت فائر مین کو ہدایت کی۔ دیوار کو ٹولتے ہوئے آگے بڑھتے رہو اور جہاں دروازہ ملے اسے کھول کر مجھے اطلاع دو۔ فائر مین نے کچھ دیر بعد اندھیرے میں بیچ کر اطلاع دی۔ سینئر فائر مین نے جلدی جلدی موٹا پائپ کھینچ کر اس تک پہنچایا اور ہدایت کی ۔ پانی ڈالو۔

”یہاں پانی نہیں ڈالا جاسکتا۔ زیرتر بیت فائر مین کی آواز ابھری۔ کیوں؟ سینئر فائرمین نے جھنجھلا کر پوچھا۔ یہ فریج کا دروازہ ہے۔ قدرے مایوسی سے جواب ملا۔


                                                علاج 

نئی ملازمہ نے خاتون خانہ کو بتایا۔ بیگم صاحبہ! جس وقت آپ محفل میلاد میں شرکت کے لئے گئی تھیں، زمین پر کھیلتے کھیلتے نھے میاں نے ایک کار کروز زمین سے اٹھایا۔ منہ میں رکھا اور اسے نگل گئے۔ لیکن گھبرائے نہیں۔ بیگم صاحبہ میں نے انہیں فورا ہی ڈیڈی ٹی پاؤڈر چٹا دیا تھا۔ اب اس وقت سے ننھے میاں آرام سے گہری نیند سورہے ہیں۔

 

                                            احمقانہ سوال

 ایک مقدمے میں جرح کے دوران وکیل صفائی نے گواہ سے پوچھا۔ " کیا تم بتا سکتے ہو کہ تم مقام واردات سے کتنے فاصلے پر تھے ؟ گواہ نے جواب دیا۔ ” جی ہاں جناب! میں مقام واردات سے تین میٹر، پندرہ اعشاریہ سات سینٹی میٹر کے فاصلے پر تھا وکیل نے حیرت سے پوچھا۔ لیکن تم نے اس قدر صحیح اندازہ کیسے قائم کیا ؟ گواہ بولا مجھ معلوم تھاکہ کوئی نہ کوئی بے وقوف مجھ سے اس قسم کا احمقانہ سوال ضرور کرے گا اس لئے میں نے پہلے ہی ناپ لیا تھا۔

Comments

Popular posts from this blog

pyar ke pal urdu shayri

zakhmi dil shayari urdu dard e dil shayari in urdu

مزاحیہ لطیفے استاد شاگرد کے لطیفے 5 مزاحیہ لطیفے